Wednesday, July 10, 2024

کینگرو کی خالی جیبیں / جیب های خالی کانگورو

 



شیدا محمدی/شعیب احمد
کینگرو کی خالی جیبیں
--------------
میرابیٹاکینگرو ہے!
بے چین ہوتوباپ کی تلاش میں نکل کھڑا ہوتا ہے
وہ سمجھتاہےکہ اب وہ مکمل مرد بن گیا ہے
مجھے اپنی جیب میں ڈال لیتا ہے
ماہ اسپند کے آتشدان میں
شہر کی گھومتی مشینوں اوربلندآسمانوں میں
اور نگری نگری مجھے گھماتا ہے
گھماتا ہے
اور گھماتا ہے
میرابیٹا کینگرو ہے!
مزے میں ہو تو
مجھے مکڈونلڈ لے جاتا ہے
والٹ ڈزنی،
پارک جمشیدیہ،سٹیڈیم،لاس ویگاس
وہ مجھے اپنے بیگ،کتابوں اورتمرینوں میں رکھتا ہوں
شام کووہ فٹ بال کھیلتا ہے
ہیری پورٹردیکھتا ہے
اور مجھے شطرنج کے مہرے کی طرح
اپنے خانوں میں ادھرادھرکرتا رہتا ہے
میرا بیٹاکینگرو ہے!
ناراض ہو تو
مجھے اپنی جیب سے نکال باہر کرتاہے
پرے پھینک دیتا ہے
دور کر دیتا ہے
اور میں شناختی کارڈ اور نکاح نامے کے بغیر
مختلف مردوں کی جیبوں میں پھرتی ہوں
تاکہ اُس کی ایک جھلک دوبارہ دیکھ سکوں
۔۔۔۔۔۔


I am honored to have the opportunity to translate my poem into Urdu. Dr. Shoaib Aziz, I appreciate your knowledge and insight on Persian poetry, specifically your beautiful translation of my poems.

No comments: